/

والدین کے حقوق


قرآن و حدیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی بہت تاکید آئ ہے۔حقوق العباد میں سب سے پہلا حق والدین کا ہے۔قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اللہ تعالی نےجہاں اپنی عبادت کا حکم فرمایا ہےساتھ ہی والدین کے حقوق کو بیان فرمایا۔جیسے اَنِ اشْکُرْلِی وَلِوَالِدَیْکَ یعنی میراشکر ادا کرو اور اپنے والدین کا شکر ادا کرو۔اسی طرح دوسری جگہ ہے  وَاعْبُدُواااللہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا یعنی اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیراؤ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔
           حدیث میں بھی والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی  بہت تاکید  گئی ہے۔چنانچہ عبد اللہ ابن مسعود (رضی اللہ تعالی عنہ ) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب عمل کونسا ہے؟آپ نے فرمایا  نماز کو اسکے وقت پر پڑھنا۔میں نے  عرض کیا اسکے بعد کونسا عمل؟ آپ نے فرمایا    والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا  ۔عرض کیا پھر اس کے بعد کونسا عمل ؟ آپ نے فرمایا   اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔(بخاری)
           پھر  والدین کے ساتھ حسن سلوک میں بھی ماں کا حق باپ سے مقدم رکھا گیا  ہے۔کیونکہ اولاد کی پرورش میں جتنی  تکلیف  ماں اٹھاتی ہے  باپ اتنی  تکلیف نہیں اٹھاتا ۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ تعالی عنہ ) فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت حاضر ہوا  اور پوچھا  کہ یا  رسول اللہ  ﷺتمام لوگوں میں میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا تمھاری ماں ۔اس نے پوچھا پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا تمھاری ماں ۔اس نے پھر پوچھا  اسکے بعد کون ؟ آپﷺ نے پھر فرمایا تمھاری ماں ۔اس نے چوتھی بار پوچھا پھر کون؟ پھر آپ ﷺنے فرمایا تمھارا باپ ۔(بخاری،مسلم) اس حدیث کی روشنی میں علماء نے فرمایا ہے کے ماں کا حق باپ کے مقابلے میں  تین گنا زیادہ ہے۔
           قرآن و حدیث میں جہاں والدین کی خدمت کے بہت فضائل آئے ہیں  وہی انکی نافرمانی کے وبال بھی ذکر کئے گئے ہیں۔چنانچہ ایک روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر گناہ کو اللہ تعالی چاہیں تو معاف فرمادیں مگر والدین کی نافرمانی کو نہیں معاف فرماتےبلکہ اس کی سزا مرنے سے پہلے دنیا میں مل جاتی ہے۔(مشکوۃ)
           ایک اور روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا  وہ شخص ذلیل ہو، وہ شخص ذلیل ہو، وہ شخص ذلیل ہوجو اپنے والدین میں سے کسی کو یا  دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پائے پھر بھی جنت میں داخل نہ ہوسکے۔(مسلم)
                 یہاں تک کہ ماں باپ کافر بھی ہوں  تو انکی بے ادبی کرنا جائز نہیں۔البتہ اگر والدین کسی غلط کام کا حکم کریں تو اس میں ان کی اطاعت نہ کی جائے۔
           اگروالدین کا انتقال ہو جائے تب بھی ان کے ساتھ حسن سلوک  کا حکم ہے اسطرح کہ ان کے لئے دعائے مغفرت کی جائے اور انکو ایصال ثواب کیا جائےاور انکے عزیزوں اوردوستوں کے ساتھ تعلق  رکھا جائے اور انکے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔
           حضرت ابو اسید(رضی اللہ تعالی عنہ ) روایت کرتے ہیں  کہ ہم ایک دن آپ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ کا ایک شخص  آپ کے پاس آیا اور پوچھا یا  رسول اللہﷺ کیا میرے والدین کی موت  کے بعد بھی کوئی ایسا طریقہ رہ  گیا ہے کہ جسکے ذریعے ان کے ساتھ حسن سلوک کروں۔آپ نے فرمایا جی ہاں ان کے حق میں دعا کرنا  ،ان کے لئے استغفار کرنا ،ان کے بعد ان کے کئے ہوئے عہد کو پورا کرنا ،جن رشتوں کا تعلق ان سے ہے ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنا اور انکے دوستوں کا اکرام کرنا ۔(ابو داؤد)
اللہ تعالی   ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائےاورجن کے والدین حیات ہیں اللہ تعالی انکو انکی قدردانی کی توفیق عطا فرمائے اور جن کے والدین دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں اللہ انکی مغفرت فرمائے اور انکے درجات بلند فرمائے۔آمین۔ 

RSS Feed

0 Comments for والدین کے حقوق

Leave a comment!

Find it!

Theme Design by devolux.org. Converted by Wordpress To Blogger for WP Blogger Themes. Sponsored by iBlogtoBlog