/

قرآنی مستجاب دعا



مُسَلَّمَۃٌ لَّا شِیَۃَ فِیْھَا (پارہ آیت 17 سورۃ البقرہ)
کسی کے بدن میں ناسورہو یا کوئی داغ دھبہ ہو تو14 بار دوا یا مرہم پڑھ کرپھونکے پھر استعمال کریں۔
انشاءاللہ داغ اور دھبہ دور ہوجائے گا۔
 

Hide

/

بے شمار فوائد

امام بغوی ؒ نے حدیث نقل فرمائی ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد سورۃ الفاتحہ،آیۃ الکرسی اور سورۃ آل عمران کی آیات نمبر (18،26،27)پڑھا کرے تو میں اس کا ٹھکانہ جنت میں بناؤں گا اور اس کو اپنے حظیرۃ القدس میں جگہ دونگا اور ہر روز اسکی طرف ستر مرتبہ نظر رحمت کرونگا اور اسکی ستر حاجتیں پوری کرونگا اور ہر حاسد اور دشمن سے پناہ دونگااور ان پر اسکو غالب رکھوں گا۔
(معارف القرآن جلد نمبر 2)

Hide

/

والدین کے حقوق


قرآن و حدیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی بہت تاکید آئ ہے۔حقوق العباد میں سب سے پہلا حق والدین کا ہے۔قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اللہ تعالی نےجہاں اپنی عبادت کا حکم فرمایا ہےساتھ ہی والدین کے حقوق کو بیان فرمایا۔جیسے اَنِ اشْکُرْلِی وَلِوَالِدَیْکَ یعنی میراشکر ادا کرو اور اپنے والدین کا شکر ادا کرو۔اسی طرح دوسری جگہ ہے  وَاعْبُدُواااللہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا یعنی اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیراؤ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔
           حدیث میں بھی والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی  بہت تاکید  گئی ہے۔چنانچہ عبد اللہ ابن مسعود (رضی اللہ تعالی عنہ ) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب عمل کونسا ہے؟آپ نے فرمایا  نماز کو اسکے وقت پر پڑھنا۔میں نے  عرض کیا اسکے بعد کونسا عمل؟ آپ نے فرمایا    والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا  ۔عرض کیا پھر اس کے بعد کونسا عمل ؟ آپ نے فرمایا   اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔(بخاری)
           پھر  والدین کے ساتھ حسن سلوک میں بھی ماں کا حق باپ سے مقدم رکھا گیا  ہے۔کیونکہ اولاد کی پرورش میں جتنی  تکلیف  ماں اٹھاتی ہے  باپ اتنی  تکلیف نہیں اٹھاتا ۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ تعالی عنہ ) فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت حاضر ہوا  اور پوچھا  کہ یا  رسول اللہ  ﷺتمام لوگوں میں میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا تمھاری ماں ۔اس نے پوچھا پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا تمھاری ماں ۔اس نے پھر پوچھا  اسکے بعد کون ؟ آپﷺ نے پھر فرمایا تمھاری ماں ۔اس نے چوتھی بار پوچھا پھر کون؟ پھر آپ ﷺنے فرمایا تمھارا باپ ۔(بخاری،مسلم) اس حدیث کی روشنی میں علماء نے فرمایا ہے کے ماں کا حق باپ کے مقابلے میں  تین گنا زیادہ ہے۔
           قرآن و حدیث میں جہاں والدین کی خدمت کے بہت فضائل آئے ہیں  وہی انکی نافرمانی کے وبال بھی ذکر کئے گئے ہیں۔چنانچہ ایک روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر گناہ کو اللہ تعالی چاہیں تو معاف فرمادیں مگر والدین کی نافرمانی کو نہیں معاف فرماتےبلکہ اس کی سزا مرنے سے پہلے دنیا میں مل جاتی ہے۔(مشکوۃ)
           ایک اور روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا  وہ شخص ذلیل ہو، وہ شخص ذلیل ہو، وہ شخص ذلیل ہوجو اپنے والدین میں سے کسی کو یا  دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پائے پھر بھی جنت میں داخل نہ ہوسکے۔(مسلم)
                 یہاں تک کہ ماں باپ کافر بھی ہوں  تو انکی بے ادبی کرنا جائز نہیں۔البتہ اگر والدین کسی غلط کام کا حکم کریں تو اس میں ان کی اطاعت نہ کی جائے۔
           اگروالدین کا انتقال ہو جائے تب بھی ان کے ساتھ حسن سلوک  کا حکم ہے اسطرح کہ ان کے لئے دعائے مغفرت کی جائے اور انکو ایصال ثواب کیا جائےاور انکے عزیزوں اوردوستوں کے ساتھ تعلق  رکھا جائے اور انکے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔
           حضرت ابو اسید(رضی اللہ تعالی عنہ ) روایت کرتے ہیں  کہ ہم ایک دن آپ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ کا ایک شخص  آپ کے پاس آیا اور پوچھا یا  رسول اللہﷺ کیا میرے والدین کی موت  کے بعد بھی کوئی ایسا طریقہ رہ  گیا ہے کہ جسکے ذریعے ان کے ساتھ حسن سلوک کروں۔آپ نے فرمایا جی ہاں ان کے حق میں دعا کرنا  ،ان کے لئے استغفار کرنا ،ان کے بعد ان کے کئے ہوئے عہد کو پورا کرنا ،جن رشتوں کا تعلق ان سے ہے ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنا اور انکے دوستوں کا اکرام کرنا ۔(ابو داؤد)
اللہ تعالی   ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائےاورجن کے والدین حیات ہیں اللہ تعالی انکو انکی قدردانی کی توفیق عطا فرمائے اور جن کے والدین دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں اللہ انکی مغفرت فرمائے اور انکے درجات بلند فرمائے۔آمین۔ 

Hide

/

نظربد دور کرنے کا روحانی علاج



ابن عساکر میں ہے کہ حضرت جبرائیلؑ ،حضرت محمد ﷺ کے پاس تشریف لائے۔آپ ﷺ اس وقت غمزدہ تھے۔سبب پوچھا تو فرمایا حسن رضی اللہ تعالی عنہ اور حسین رضی اللہ تعالی عنہ کونظر لگ گئی ہے۔جبرائیلؑ نے فرمایا یہ سچائی کے قابل چیز ہے نظر واقعی لگتی ہے۔آپ(ﷺ) نے یہ کلمات پڑھ کر انہیں پناہ میں کیوں نہ دیا ؟
حضورﷺ نے پوچھا وہ کلمات کیا  ہیں ؟ فرمایا  یوں کہیں:

اَللّٰھُمَّ ذَااالسُّلْطَانِ الْعَظِیْمِ وَالْمَنِّ الْقَدِیْمِ ذَاالوَجْہِ الْکَرِیْمِ وَلِیَّ الْکَلِمَاتِ التَّامَّاتِ وَالدَّعْوَاتِ الْمُسْتَجَابَاتِ عَافِ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ مِنْ اَنْفُسِ الْجِنِّ وَاَعْیُنِ الْاِنْسِ

ترجمہ : یعنی اے اللہ اے بہت بڑی بادشاہی  والے ، اے زبردست قدیم احسانوں والے،اے بزرگ تر چہرے والے،اے پورے کلمے والےاور اے  دعاؤں  کو قبولیت کا درجہ دینے والے تو حسن (رضی اللہ تعالی عنہ) اور حسین(رضی اللہ تعالی عنہ) کو تمام جنات کی ہواؤں  سے اورتمام انسانوں کی آنکھوں سے اپنی پناہ دے۔
حضور اکرم ﷺ نے دعا پڑھی ،وہیں دونوں بچے اٹھ  کھڑے ہوۓ اور آپ ﷺ کے  سامنے کھیلنے کودنے لگے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا لوگو! اپنی جانوں کو،اپنی بیویوں کو  اور اپنی اولاد کو اسی پناہ کے ساتھ پناہ دیا کرو،اس جیسی اور کوئ پناہ کی دعا نہیں۔
                                                   (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 527)
نوٹ : دعا میں جس جگہ "الحسن والحسین"لکھا  ہے وہاں اس کا نام پڑھیں جس کو نظر لگی ہے۔صبح و شام یہ دعا 3 مرتبہ پڑھ کر دم کریں۔

Hide

/

Wazaif

We Shall Post Wazaif In It.

Hide

/

Articles

We Shall Post Islamic Article In This Blog.

Hide

Find it!

Theme Design by devolux.org. Converted by Wordpress To Blogger for WP Blogger Themes. Sponsored by iBlogtoBlog